ڈیجیٹل ذراعت اور زمینی حقائق۔۔۔ مستقبل کیا ہوگا؟
تحریر: سفیر جعفری
پرنسپل سائنٹسٹ| چیف کنسلٹنٹ ایگری بزنس، بن قین ایگرو سروسز| ایگری ایجوکیشن پاکستان
ڈیجیٹل ذراعت کا تصور 1960 کی دہائی سے باہری دنیا میں موجود ہے جس کو ہمارے ہاں پوچھا تک نہ گیا۔
اب یہ جہت ناگزیر ہوچکی ہے کیونکہ اس کے بغیر ذراعت کے منفعت بخش ہونے پر سوال ہے۔ تاہم کسان کو بھی سمجھنا ہوگا اور ذراعت کو بطور کاروباری سرگرمی قبول کرنا ہوگا۔
لیکن کیا ہم ڈیجیٹل ذراعت کو اپنانے کا صحیح وقت گزار تو نہیں بیٹھے؟ کہیں ہمارے پاس اس سے بڑھ کر بحران تو نہیں آ پہنچے؟؟؟
مزید برآں، اس وقت پاکستان میں موسمی پیشن گوئی اور سمعی پیغامات کے علاؤہ ڈیجیٹل ذراعت کے نام پر کچھ بھی چھوٹے کسان کی معاشی دسترس میں نہیں ہے کیونکہ ڈیجیٹل آلات کے اخراجات بہت زیادہ ہیں۔
اس پر ایک اور بہت اہم مسئلہ مٹی کی صحت کا ہے جو کہ دنیا بھر میں 22٪ جب کہ ایشیا میں 40٪ تک ناکارہ یا بنجر ہوچکی ہے اور دنیا بھر میں مزید محض 60 سال کے لئے کاشت کی جاسکتی ہے۔
اور بلا شبہ پاکستان میں موسمیاتی تغیر کے ساتھ یہ معاملہ مزید سنجیدگی اختیار کر چکا ہے۔ مٹی کی صحت کے اس بحران کا زمہ دار غیر نامیاتی کھادوں اور کرم کش ادویات کا بے دریغ استعمال ہے جس سے زمین کا خوردبینی نظام جو کہ زرخیزی کے لئے اہم ترین ہے تباہ ہوچکا ہے اور مزید ہورہا ہے۔
مٹی کے کمزور ہونے سے ہماری خوراک میں غذائی عناصر کی کمی ہے یا یوں کہہ لیں کہ طاقت پہلے جیسی نہیں رہی۔ جبکہ فصلات میں بیماریوں، حشرات، پانی کی کمی اور موسمیاتی تغیر کے خلاف قدرتی قوت مدافعت کم ہوتی جارہی ہے۔
صحت مند مٹی صحت مند فصل اگاتی ہے!
ہمیں ہر سال ہر فصل کے لئے ہر بار کھاد ڈالنی ہی اس لئے پڑتی ہے کیونکہ زمین میں غذائیت ہے ہی نہیں کہ بہتر پیداوار دے۔
ایسے میں کاشتکاری کے اخراجات کیسے کم ہوسکتے ہیں؟؟؟
سوال یہاں پر یہ ہے کہ بحران کی بنیادی وجہ کیا ہے؟
اگر ہم ڈیجیٹل ذراعت کو اپناتے ہیں تو کیا ہماری مٹی کی قدرتی صحت بحال ہوگی؟
ڈیجیٹل ذراعت کے ساتھ انہی غیر نامیاتی کھادوں اور کرم کش زہروں کا کفایتی استعمال کیا زمین کے قدرتی خوردبینی نظام کو بحال کرےگا؟
پاکستان میں 60٪ سے ذیادہ چھوٹے رقبے کے مالک کاشتکار ہیں وہ ذرعی مداخل کے اخراجات پورے نہیں کر پا رہے تو کیا ڈیجیٹل ذراعت کے آلات کے اخراجات برداشت کرسکتے ہیں؟
جب زمین ہی میں اہلیت نہیں تو کیسے بھاری ٹیکنالوجی کا کچھ فایدہ ہو؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم عمارت بنانے کے لئے سرگرم ہیں اور بنیاد کی فکر ہی نہیں کر رہے۔۔۔۔۔؟؟؟
تحریر: سفیر جعفری
پرنسپل سائنٹسٹ| چیف کنسلٹنٹ ایگری بزنس، بن قین ایگرو سروسز| ایگری ایجوکیشن پاکستان
بحوالہ:
I am truly thankful to the owner of this web site who has shared this fantastic piece of writing at at this place.
Pingback: Way forward for Digital Agriculture in Pakistan | Earth 365
Thank you
Wow amazing blog layout How long have you been blogging for you made blogging look easy The overall look of your web site is magnificent as well as the content