پتّوں، تنے،اوربیج سےمحروم، مشروم کا شمار سبزیوں میں ہوتا ہے لیکن سبزیوں کی نسبت مشروم میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ مشروم موسمِ برسات میں قدرتی طور پر پیدا ہوتی ہیں۔ تازہ مشرومزکوبطور سلاد کچا یا پکا کرکھایا جا تا ہے۔
ویجیٹیرین افراد کے لئے یہ گوشت کا بہترین نعم البدل ہے۔ پاکستان میں بھی مشروم کھانے کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ غذائیت کے حصول کے لیے مشروم جادوئی اثر ات رکھتی ہیں۔
مشروم کھانے کے لئے اب آپ کو موسم برسات کا انتظار نہیں کرنا پڑتا اور نہ ہی ڈبوں میں پیک مشروم خریدنے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان میں مشروم کی کمرشل بنیاد پر کاشت کی وجہ سے اب اعلیٰ معیارکی سفید اویسٹراورتازہ بٹن مشروم دستیاب ہیں۔ پاکستان میں مشروم کی کاشت ایک صنعت کا درجہ اختیار کرتی جارہی ہے۔
مشروم کے غذائی خواص
مشروم کو غذا اور دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ مشروم میں کوئی نمک نہیں پایا جاتا۔ مشروم میں 30 سے 35 فیصد تک پروٹین، 25 سے 30 فیصد تک وٹامن ڈی اور دیگر وٹامنز بھی ہوتے ہیں۔ جبکہ لحمیات کی مقدار 21.7 سے لے کر 40.8 فیصد تک ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ وٹامن بی، تھیامن، ربوفلوکسن، نیا سین بھی پائے جاتے ہیں جبکہ کیلشیم،فاسفورس، پوٹاشیم، سیلیسئم اور زنک کی بھی وافر مقدارموجود ہوتی ہیں جو انسانی صحت کےلئے انتہائی مفید ہے۔ ایک سو گرام مشروم میں، گندم سے بنی ہوئی بریڈ کے ایک سلائس سے زیادہ بالترتیب 2.5 گرام اور 2.0 گرام خوردنی ریشہ ہوتا ہے۔ ہفتے میں اپنی خوراک میں کم از کم دو بار مشروم کو شامل کرنا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ کھمبیوں کو عام طور پر ابلتے ہوئے پانی میں نہیں پکایا جاتا، تاکہ ان کےقیمتی غذائی جزو محفوظ رہیں۔
مشروم سے مہلک بیماریوں کا علاج
روزانہ 100گرام مشروم استعمال کرنے سے کئی اقسام کی کینسر خاص کر خواتین میں بریسٹ کینسر اور مردوں میں پروسٹیٹ کینسر کے امکانات کو کافی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ اس میں نشاستہ اور روغنیات کی مقدار بہت ہی کم ہوتی ہے اس لئے یہ دل اور شوگر کے مریضوں کے لئے اور ایسی خواتین جو اپنا وزن کم کرنا چاہتی ہیں کے لئے بہت زیادہ مفید غذاہے۔ اس کی تاثیر گرم ہوتی ہے اسی بنا پر یہ درد قولنج، مروڑ اور زخمی اور سوجے ہوئے اعضا کے علاج کیلئے بھی مفید ہے۔ یہ ہڈی کی ٹوٹ پھوٹ کے علاج کے لئے بھی استعمال ہوتی ہے وٹامن ڈی کے چند قدرتی ذرائع میں سے ایک مشروم بھی ہے، جو کہ صحت مند ہڈیوں اور دانتوں کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہےاور مادررحم کو کینسر سے بچاتا ہے، موٹاپے کا شکار افراد کے لئے بہترین خوراک ہے۔ اس کا مسلسل استعمال مدافعتی نظام اور جنسی صلاحیت کی بہتری کے لیے مددگار ہے۔
مشروم کی اقسام
ماہرینِ نباتیات اورعالمی ادرہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں مشروم کی 38,000 اقسام پائی جاتی ہیں ان میں سے صرف 2,000 اقسام کھانے کےقابل سمجھی جاتی ہیں جبکہ 200 قسم کی مشروم دواؤں میں بطور اجزاءاستعمال ہوتی ہیں مشروم کی بہت سی اقسام انتہائی زہریلی ہیں، جن کے استعمال سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں بارشوں کے موسم میں قدرتی طور پر جنگلوں میں اگنے والی کھمبیوں کی 56 مختلف اقسام کھانے کے قابل سمجھی جاتی ہیں۔مشروم کی 44اقسام خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں چار اقسام بلوچستان، تین سندھ اورپانچ پنجاب میں پائی جاتی ہیں۔ مقامی طور پر ان کی مختلف اقسام کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے اردو میں ”کھمبی‘، انگریزی میں ”مشروم“فارسی میں”گوشت زمینی“ اور پشتو میں ”خریڑے“یا خریڑی ، کشمیری میں ہیڈر کہتے ہیں، کچھ علاقوں میں اس کو ”کنڈیر‘ کھپا،عشب ، سانپ کی چھتری ،کھمب ،ہنڈا یا گچھی، کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں پائی جانے والی مشروم ”گچھی” کا شمار قدرتی طور پر اگنے والی انتہائی مہنگی مشروم میں ہوتا ہے۔ اس کو خشک کر کے بیرون ملک برآمد کیا جاتا ہے۔ وہ تمام مشروم جن کے اندر سلوسائبن اور سلوسن پایا جاتا ہے وہ برطانیہ اور دیگر ممالک میں غیر قانونی ہیں۔
پاکستان میں قدرتی طور پر پائی جانے والی نایاب اور مہنگی اقسام کی میڈیسنل مشروم ، رشی مشروم ، جس سے کینسر،موٹاپے، ڈپریشن اور دیگر بہت سی لاعلاج بیماریوں کا علاج ممکن ہے بھی پائی جاتی ہیں۔ دنیا میں سب سے مہنگی سمجھی جانےوالی ٹروفل مشروم کی چند اقسام بھی پاکستان میں پائی جاتی ہیں جو پانی کی قدرتی گذر گاہوں کے پاس تلاش کرنے پر مل جاتی ہیں۔
مشروم کی کاشت
مشروم کی کاشت بہترین ہوم بیسڈ سمال بزنس اور غربت کی دلدل سے نکلنے کا با عزت راستہ ہے۔ اس کام کو پانچ ہزار روپے سے بھی شروع کیا جا سکتا۔ مشروم کی کاشت کے لئے بڑے رقبہ کی ضرورت نہیں ہوتی اسے گھروں میں آسانی سے شیلفوں یا پولی تھین کے تھیلوں میں کاشت کیا جا سکتا ہے۔ مشروم کو اکتوبر اور مارچ کے درمیان کاشت کیا جا تا ہے۔ مشروم کی کاشت ، تاریک ماحول، نمی والے علاقوں اور جہاں سردی کا موسم ہو یا درجہ حرارت 16-20سینٹی گریڈ تک رہے وہاں آسانی سے کاشت ہو سکتی ہے ۔
یہ بہت زیادہ پیداواری صلاحیت رکھتی ہیں۔ عا م طور پر مشروم کو دو طریقوں سے اگایا جاتا ہے، ایک تو یہ ہے کہ کسی کھلے ٹرے یا برتن میں مشروم کے لئے بنائے گئے خاص میٹیریل کو ڈال کر اس کے اوپر مشروم کے بیج ڈال کر اس کو اُگانے کے لئے خاص ماحول میں رکھا جاتا ہے جو کہ ”بٹن مشرومز“ کے لئے استعمال ہوتا ہے جبکہ دوسرے طریقے میں اسی مواد کو پلاسٹک کے لفافوں میں ڈال کر ان کو نیم تاریک کمرے میں رکھ دیا یا لٹکا دیا جاتا ہے۔ کچھ عرصہ کے بعد مشرومز نکلنا شروع ہوجاتی ہیں۔
محکمہ زراعت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کاشتکار صدف نما کھمبی ، بٹن یا یورپی کھمبی ، چینی کھمبی، شاہ بلوط کی کھمبی سمیت دیگر اقسام کی مشروم کوکاشت کر کے بھاری منافع حاصل کر سکتے ہیں۔ انسٹیٹیوٹ آف ہارٹیکلچر جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ایک ترجمان نے اپنے ایک انٹرویو کےدوران بتایا کہ کھمبی کی صرف ایک شاخ سے ہرہفتے کے بعد تین ماہ تک نصف کلو سے زائد پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے لہٰذا کاشتکار کھمبی کی کاشت کو فروغ دے کر بھاری مالی منافع بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک سو بیڈز میں کھمبی کی کاشت سے ایک ہفتے میں 120کلو گرام کھمبی حاصل کی جا سکتی ہے اس طرح 150روپے فی کلو گرام کے حساب سے ایک ہفتے میں 18ہزار جبکہ مہینے میں 72ہزار روپے کمائے جا سکتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ امریکہ میں ایک پاﺅنڈ اویسٹر کھمبی تقریباً6ڈالر میں فروخت ہو رہی ہے۔
زہریلی مشروم کی شناخت
بارشوں کے موسم میں قدرتی طور پر جنگلوں میں پائی جانے والی جنگلی مشروم کو کھانے میں خصوصی احتیاط کرنی چاہئے، کیونکہ ان میں سے بعض انتہائی زہریلی ہوتی ہیں اور ان کو کھانے سے موت واقع ہو سکتی ہے۔ زہر آلود اور زہر سے پاک کھانے والی مشروم ساتھ ساتھ ہی اگتی ہیں۔ ان کی شناخت ایک بہت مشکل اور پرخطر کام ہوتا ہے صرف مشروم کا ماہر جوکہ مائکالوجسٹ کہلاتا ہے، ان دونوں میں فرق بتا سکتا ہے۔ اگر آپ کو مشروم کی شناخت کا تجربہ نہیں تو پھر اپنی قیمتی جان کو داؤ پرمت لگائیں۔ زہریلی مشروم کے چھوٹے سے حصّے کو کھانا بھی بیماری یا موت کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ زہریلے مشروم کو کھانے والا شخص زہریلی مشروم کھانے کے بعد کئی گھنٹے تک بیمار نہ ہو۔ اس لئے احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھیں۔
اس تحریر کا تبادلہ بھلائی و آگاہی کی نیت سے کیا جارہا ہے۔ کسی بھی کاروبار کے آغاز سے پہلے مارکیٹ اور ضرورت و رسد کا تجزیہ ضرور کریں۔ ادارے کا مصنف کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
Our Services اور سروسز کی معلومات کے لئے یہاں کلک کریں Contact Us مزید تفصیلات و رہنمائی کے لئے رابطہ کریں
How i received the seeds of mashrooms.
Please contact at +92-334-9899419 or email at admin@agrieducation.pk
AOA, I am interested for the mushroom farming. Any expert here. Please let me know.
Best Regards,
ATIQ AHMAD
+92 300 9411838