پاکستان میں گوبر کی پیداوار ملین ٹن میں ہوتی ہے۔ اس میں کچھ گوبر زمینوں میں استعمال ہوتا ہے. کچھ نرسریس میں پودوں اور پارکوں میں گاس کے لیے، کچھ نامياتی کھاد بنانے کے لئے، کچھ دیہات میں چولہا جلانےکے لئے اور کچھ بائیو گیس میں استعمال ہوتا ہے۔ گوبر سے نامياتی گملے تیار کرنے کی ابتداء انڈیا سے ہوئی۔ لیکن اب پاکستان میں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے شعبہ باغبان کے پروفیسر ڈاکٹر عامر صاحب نے نامياتی گملوں کا یہ کام شروع کیا ہے جبکہ فیصل آباد میں ایگری ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن کے بانی جناب طارق تنویر صاحب کی نگرانی میں بھی اعلیٰ معیار کے گملے تیار ہورہے ہیں۔ ان گملوں کا وزن مٹی کے گملوں سے کم ہے۔ قیمت میں بھی نامياتی گملے مٹی کے گملوں سے سستے ہیں ۔ اس میں پودے کی نشونما کے لئے ضروری اجزاء نائٹروجن، فاسفورس,پوٹاش اور دیگر اجزاء قدرتی طور پرموجود ہوتے ہیں جس کی وجہ سے پودے کو بھرپور نشونما ملتی ہے۔ جس سے ہمیں نامياتی سبزیاں اور پھول حاصل ہو سکتے ہیں۔ جبکہ غیر نامياتی کھاد( یوریا ،ڈی اے پی اور این پی وغیرہ) کا استعمال نہیں کرنا پڑے گا ۔ نامياتی گملوں سے پودوں میں نمی ذیادہ دیر رہنے سے پانی کا استعمال بھی کم ہوتا ہے ۔ ان نامياتی گملوں میں پھول ، سبزیاں اور پنیری لگا سکتے ہیں۔ نامياتی گملے کچن گارڈننگ موسمی پھول کے لیے بہت ہی مفید ہیں ۔
تحریر: نعمان سیال
نعمان سیال ذرعی ماہرہیں۔ جو ڈیری فارم، گلبانی اور باغات کے موضوع پر دسترس رکھتے ہیں
یہ معلومات بھلائی کی نیت سے دی جارہی ہے۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ قاری اپنے کاروبار، معاملات اور لین دین کا خود ذمہ دار ہے
Pingback: National Agriculture News Today آج کی قوم زرعی خبریں -