تعارف
یہ پھول’ پتوں اور ٹہنیوں کی بیماری ہے جو ایک فنگس سے پھیلتی ہے۔
اس بیماری میں پھولوں کے موسم میں سے متاثرہ پھول صحت مند پھولوں کی نسبت تعداد میں 3 گنا زیادہ اور گچھوں کی شکل میں ہوتے ہیں جس میں نر پھولوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے اور ان میں پھل نہیں لگتا۔ یہ گہرے سبز رنگ کے بہت سخت پھول ہوتے ہیں
پتوں اور ٹہنیوں پر اس بیماری کے حملے سے پتے بدنما اور چھوٹے رہ جاتے ہیں
اس بیماری کا تدارک نہ کیاجائے تو پیداوار 80 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔
بیماری کے پھیلاو کے ذرائع
یہ بیماری باغ میں موجود ہوتی ہے اور کئی سال تک خوابیدگی کی حالت میں باغ میں رہ سکتی ہے۔
مندرجہ ذیل ذرائع اس کے پھیلاو کا سبب ہیں
۔1- ہوا
۔2- بارش
۔ شبنم Dew -3
۔4-بیمار پودوں کی باقیات
۔5- بیمار پودوں کے نیچے نرسری کے لئے نئے پودون کا اگاو کروانا۔ جس سے یہ بیماری نرسری میں شفٹ ہوجاتی ہے۔ اور نرسری کے پودوں کو شدید متاثر کرتی ہے۔
کنٹرول ۔۔۔MMD
ایم ایم ڈی کا کوئی خاص کیمائی کنٹرول نہیں ہے۔ البتہ پاکستان میں اگر اگست کے مہینے میں ایک اچھا کر دیا جائے تو پھولوں کے سیزن میں اس بیماری کے اثرات کم ہوتے ہیں۔
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ غیر متوازن خوراک اور اس کی کمی سے بھی اس بیماری کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر پوٹاش کی پودوں میں کمی۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ زمین میں پوٹاش ہونے کے باوجود پودا حاصل نہیں کر پاتا اس لئے اگر اگست ‘ ستمبر (پھول آنے سے پہلے 4 ماہ پہلے NKP کی ایک خوراک کو بذریعہ انجیکشن پودے کو دی جائے تو پودے کی نیوٹریشن بیلنس ہو جاتی ہے اور بیماری کا حملہ کم ہوتا ہے ( Dr. Stevdn A. Oothuyse S.A)
اس بیماری کا بہتر حل اس کا کلچرل کنٹرول ہے۔
۔ 1-جیسے بٹور زدہ پھل نظر آئے اس کو کاٹ دیں اور احتیاط سے تلف کر دیں
۔2- پھولوں اور بارآوری کے موسم میں باغ مین یہ پریکٹس آپ کو کم ازکم 4 مرتبہ کرنی پڑے گی۔ یہاں تک کہ آم کا پھل ٹک جائے
۔3- جب بھی بٹور زدہ شاخ کاٹیں تو ایک فٹ( 12 انچ) تک صحت مند شاخ بھی ضرور کاٹ دیں ۔ کیونکہ ‘ بیمار شاخ سے صحت مند شاخ کو متاثر کر رہی ہوتی ہے اور پیچھے کی طرف سفر کرتی ہے
۔4- بہتر ہے کاٹے گئے میٹیریل کو باغ سے باہر تلف کردیں یا روٹا ویٹ کرکے ملچنگ کے لئے استعمال کریں ۔
یا ان کو گھر میں ایندھن کے لئے استعمال کریں
۔5- پودے کے نیچے ان کو ہرگز تلف نہ کریں
یہ تمام کام میں وقت کی بہت اہمیت ہے۔
اگر آپ ام کے بٹور کو کاٹتے نہیں ہیں تو پودا بیماری کا گھر بن جائے گا۔ یہ بٹور مختلف کیڑے مکوڑوں خاص طور پر آم کے تیلے کی چھپنے کی محفوظ پناہ گاہ ہے۔
اس کے علاوہ اگلے سال پھول بھی کم لگتے ہیں۔
شکریہ
تحریروترتیب
رانا آصف حیات ٹیپو ملتان۔
اس تحریر کا تبادلہ خالصتاً بھلائی کی نیت سے کیا جارہا ہے تاہم ادارے کا مصنف کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔